Jawab e Shikwa Part 02 || Dirilis Ertugrul || Allama Iqbal by Hamad Azmat published on 2020-07-22T20:18:54Z صفحۂ دہر سے باطل کو مٹایا کس نے نوع انساں کو غلامی سے چھڑایا کس نے میرے کعبے کو جبینوں سے بسایا کس نے میرے قرآن کو سینوں سے لگایا کس نے تھے تو آبا وہ تمہارے ہی مگر تم کیا ہو ہاتھ پر ہاتھ دھرے منتظر فردا ہو کیا کہا بہر مسلماں ہے فقط وعدۂ حور شکوہ بے جا بھی کرے کوئی تو لازم ہے شعور عدل ہے فاطر ہستی کا ازل سے دستور مسلم آئیں ہوا کافر تو ملے حور و قصور تم میں حوروں کا کوئی چاہنے والا ہی نہیں جلوۂ طور تو موجود ہے موسیٰ ہی نہیں منفعت ایک ہے اس قوم کا نقصان بھی ایک ایک ہی سب کا نبی دین بھی ایمان بھی ایک حرم پاک بھی اللہ بھی قرآن بھی ایک کچھ بڑی بات تھی ہوتے جو مسلمان بھی ایک فرقہ بندی ہے کہیں اور کہیں ذاتیں ہیں کیا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں کون ہے تارک آئین رسول مختار مصلحت وقت کی ہے کس کے عمل کا معیار کس کی آنکھوں میں سمایا ہے شعار اغیار ہو گئی کس کی نگہ طرز سلف سے بے زار قلب میں سوز نہیں روح میں احساس نہیں کچھ بھی پیغام محمد کا تمہیں پاس نہیں جا کے ہوتے ہیں مساجد میں صف آرا تو غریب زحمت روزہ جو کرتے ہیں گوارا تو غریب نام لیتا ہے اگر کوئی ہمارا تو غریب پردہ رکھتا ہے اگر کوئی تمہارا تو غریب امرا نشۂ دولت میں ہیں غافل ہم سے زندہ ہے ملت بیضا غربا کے دم سے واعظ قوم کی وہ پختہ خیالی نہ رہی برق طبعی نہ رہی شعلہ مقالی نہ رہی رہ گئی رسم اذاں روح بلالی نہ رہی فلسفہ رہ گیا تلقین غزالی نہ رہی مسجدیں مرثیہ خواں ہیں کہ نمازی نہ رہے یعنی وہ صاحب اوصاف حجازی نہ رہے شور ہے ہو گئے دنیا سے مسلماں نابود ہم یہ کہتے ہیں کہ تھے بھی کہیں مسلم موجود وضع میں تم ہو نصاریٰ تو تمدن میں ہنود یہ مسلماں ہیں جنہیں دیکھ کے شرمائیں یہود یوں تو سید بھی ہو مرزا بھی ہو افغان بھی ہو تم سبھی کچھ ہو بتاؤ تو مسلمان بھی ہو دم تقریر تھی مسلم کی صداقت بیباک عدل اس کا تھا قوی لوث مراعات سے پاک شجر فطرت مسلم تھا حیا سے نمناک تھا شجاعت میں وہ اک ہستی فوق الادراک خود گدازی نم کیفیت صہبایش بود خالی از خویش شدن صورت مینا یش بود ہر مسلماں رگ باطل کے لیے نشتر تھا اس کے آئینۂ ہستی میں عمل جوہر تھا جو بھروسا تھا اسے قوت بازو پر تھا ہے تمہیں موت کا ڈر اس کو خدا کا ڈر تھا باپ کا علم نہ بیٹے کو اگر ازبر ہو پھر پسر قابل میراث پدر کیونکر ہو ہر کوئی مست مئے ذوق تن آسانی ہے تم مسلماں ہو یہ انداز مسلمانی ہے حیدری فقر ہے نے دولت عثمانی ہے تم کو اسلاف سے کیا نسبت روحانی ہے وہ زمانے میں معزز تھے مسلماں ہو کر اور تم خوار ہوئے تارک قرآں ہو کر تم ہو آپس میں غضب ناک وہ آپس میں رحیم تم خطا کار و خطا بیں وہ خطا پوش و کریم چاہتے سب ہیں کہ ہوں اوج ثریا پہ مقیم پہلے ویسا کوئی پیدا تو کرے قلب سلیم تخت فغفور بھی ان کا تھا سریر کے بھی یوں ہی باتیں ہیں کہ تم میں وہ حمیت ہے بھی خودکشی شیوہ تمہارا وہ غیور و خوددار تم اخوت سے گریزاں وہ اخوت پہ نثار تم ہو گفتار سراپا وہ سراپا کردار تم ترستے ہو کلی کو وہ گلستاں بکنار اب تلک یاد ہے قوموں کو حکایت ان کی نقش ہے صفحۂ ہستی پہ صداقت ان کی مثل انجم افق قوم پہ روشن بھی ہوئے بت ہندی کی محبت میں برہمن بھی ہوئے شوق پرواز میں مہجور نشیمن بھی ہوئے بے عمل تھے ہی جواں دین سے بدظن بھی ہوئے ان کو تہذیب نے ہر بند سے آزاد کیا لا کے کعبے سے صنم خانے میں آباد کیا قیس زحمت کش تنہائی صحرا نہ رہے شہر کی کھائے ہوا بادیہ پیما نہ رہے وہ تو دیوانہ ہے بستی میں رہے یا نہ رہے یہ ضروری ہے حجاب رخ لیلا نہ رہے گلۂ جور نہ ہو شکوۂ بیداد نہ ہو عشق آزاد ہے کیوں حسن بھی آزاد نہ ہو عہد نو برق ہے آتش زن ہر خرمن ہے ایمن اس سے کوئی صحرا نہ کوئی گلشن ہے اس نئی آگ کا اقوام کہن ایندھن ہے ملت ختم رسل شعلہ بہ پیراہن ہے آج بھی ہو جو براہیم کا ایماں پیدا Comment by khan ghh 2023-07-15T05:36:29Z Comment by Mr.Shoaib Pasha 🖤🖤 2022-10-21T11:43:05Z Comment by Aymen Kamal❤️ 2021-09-22T12:34:05Z Comment by Abu Hurairah Aslam wow 2021-08-27T06:33:58Z Comment by good Good😴😇😉😑😪😍🙏❤💕💋💔💘💛💜💝✋💓💛💚💗💙👎👌👉☝👍🗼🗼💐💶(💘💗👍💐🌷💖👑) 2021-06-02T18:57:11Z Comment by baigtee @amjad-khan-540142054: lolzzz.... bhai us k lye sab se pehley Iqbal ko dubara zinda hona pry ga :D 2021-03-17T07:27:23Z Comment by Asif Zeeshan so beautiful and amazing 2020-09-16T05:47:43Z